عجیب دنیا
اس دنیا میں انسانوں میں ان گنت فرق پائے جاتے ہیں ، مگر سب سے بڑ ا فرق مؤمن اور غافل کا فرق ہے۔ غافل ایک عجیب دنیا میں رہ کر خدا سے بے خبر جیتا ہے اور مؤمن خدا کی ہر قدرت پر متعجب ہوکر اس کی یاد میں جیتا ہے ۔
انسان اگر شعور کی عمر کو پہنچنے کے بعد اس دھرتی پر لا کر آباد کیا جاتا تو اس دنیا کو دیکھ کر انسانوں کی آنکھیں پھٹ جاتیں ۔ مگر انسان شعور کی عمر کو پہنچنے سے بہت قبل اس دنیا میں آتا ہے اور جب تک اس کا شعور چیزوں کا تجزیہ کرنے اور ان میں حیرت کا مادہ دریافت کرنے کے قابل ہوتا ہے ، وہ اس دھرتی کی ہر عجیب بات کو ایک معمول کی بات سمجھ کر قبول کر چکا ہوتا ہے اور اسی لیے انسانوں کو یہ دنیا۔ ۔ ۔ یہ بے حد عجیب دنیا، عجیب نہیں لگتی۔
اس دنیا میں انسان اپنے بازوؤں کے سہارے ہوا میں اڑ نے لگیں تو ہر شخص پلٹ کر دیکھے گا، مگر پرندے فضائے بسیط میں اپنے پَر کھولے اور سمیٹے اڑ تے پھرتے ہیں ، مگر کسی کو عجیب نہیں لگتا۔ اس دنیا میں کسی روز کوئی خلائی مخلوق زمین پر اتر آئے تو وہ دنیا بھر کی خبروں کا موضوع بن جائے گی۔ مگر ہر روز لاکھوں کروڑ وں بچے عجیب طریقے سے عدم سے وجود میں آتے ہیں ، مگر یہ کسی کو عجیب نہیں لگتا۔ اس دنیا میں اگر کسی درخت پر گھروں کا فرنیچر بنا بنایا لٹکنے لگے تو حیرتوں کے انبار لگ جائیں گے ، مگر انہی درختوں پر رنگ برنگے پتے اور خوش رنگ اور خوشبو دار پھول اور مزیدار پھل اگتے ہیں ، مگر اسے دیکھ کر کسی کو حیرت نہیں ہوتی۔ ستاروں کی جھلملاہٹ، ہوا کی سرسراہٹ، پرندوں کی چہچہاہٹ کسی کو حیرت میں نہیں ڈالتی۔
یہ سارے لوگ جنہیں خدا کی صناعی پر حیرت نہیں ہوتی، وہ غفلت میں جیتے ہیں ۔ وہ حقیقی ایمان کا ذائقہ نہیں چکھ سکتے ۔ حقیقی ایمان کا ذائقہ صرف وہ شخص چکھتا ہے جو خدا کی عجیب دنیا میں ہر لمحہ اس کی قدرت کا نظارہ کرے اور اسے اپنے ایمان میں اضافے کا سبب بنالے